تیرے شہر کی رسموں کو جلا درں
کہ جو مجھے، بےگہر کر دیا
کیا ہی زندگی بنائی ہے، امیری شہر نے
کہ اپنے سوا، سب کو بیبس کردیا
زرہ معلوم تو کر، اس غریب کا حال
تم نے جسے، زندہ لاش کردیا
کچھ تو علاج ہو، اُس بیمار کا
جسے تم نے لا علاج کردیا
! ہوش میں تو آؤ, اے زندگی
ابھی بھی ہیں دن، ابھی تو ہے موقعے
میرا نہیں جو, اپنا ہی تو سوچ کہ
آج نہیں تو, کل کا ہی ذرا سوچ
میرا حال ہی پوچھ لیتے، یوں سوال کرتے کرتے
تیرے انداز نے، پھر کمال کر دیا.
No comments:
Post a Comment