خوددار میرے شہر کا فاقوں سے مر گیا
راشن جو آرہا تھا، وہ افسر کے گھر گیا
چڈتھی رہی مزار پہ چادر تو بے شمار
باہر جو ایک فقیر تھا، سردی سے مر گیا
روٹی امیری شہر کے کتوں نے چھین لی
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا
چہرہ بتا رہا تھا کہ مارہ ہے بھوک نے
حاکم نے کہہ دیا، کچھ کھا کے مر گیا
No comments:
Post a Comment